نصاب شعبہ روضہ

  مذکورہ بالا سطور میں " قبل از ابتدائی تعلیم (Pre-Primary Education) کے سلسلہ میں جو نظام رائج تھا، اس کے مثبت اور منفی پہلوؤں اور اس کے ذریعہ مغربی ثقافت کو پروان چڑھانے کا تذکرہ کیا گیا ، اس کے تناظر میں اقر ا روضتہ الاطفال ٹرسٹ کے شعبہ روضہ کے آغاز کی اہمیت اور اس کے قیام کی ضرورت سے شاید ہی کوئی انکار کر سکے اور اُس بات کا تذکرہ بھی آچکا کہ اقرا کے قیام کے مقاصد میں طے تھا کہ حفظ قرآن کے رجحان کو نئے انداز اور نئے اسلوب سے خصوصاً اُن شہری بچوں اور بچیوں میں فروغ دیا جائے جو مدارس کے بجائے اسکولوں کی جانب زیادہ متوجہ ہیں۔

چنانچہ ابتداء یہ بات تو طے کر لی کہ بیک وقت دونوں شعبے ( روضہ اور حفظ ) شروع کر دیے جائیں لیکن ایک مشکل یہ در پیش تھی کہ ہم تینوں ( مفتی محمد جمیل خان شہید ، مفتی خالد محمود صاحب اور راقم الحروف الحمد للہ حافظ قرآن تھے، عالم بھی تھے ، اس تعلیم کا ہمیں تجربہ بھی تھا۔ اس معنی میں کہ اس شعبہ کے طالب علم بھی رہے اور کسی نہ کسی درجہ میں تدریس تھی لیکن قبل از ابتدائی تعلیم کے شعبے موتیسری ، نرسری اور .K.G کے متعلق نہ تو کوئی تجربہ تھانہ پڑھنے کا ، نہ پڑھانے کا اور نہ اس کے انتظام کا جب کہ کسی شعبہ کے آغاز کے لیے کم از کم اس کے فنی امور کے متعلق تو آگاہی ہونی چاہیے پھر یہ شعبہ تو خالصتاً خواتین کا شعبہ تھا تین چار سال کے بچوں کو پڑھانا مرد حضرات کے بس کی بات نہیں تھی اور اس عمر سے حفظ قرآن کا آغاز بھی نہیں ہو سکتا تھا، بہر کیف اللہ تعالیٰ نے ہماری اس مشکل کا حل مفتی محمد جمیل خان کی ہمشیرہ کی شکل میں عطا فرمایا، اور اس طرح سے اقر ا روضتہ الاطفال نے مونٹیسری، نرسری اور .K.G کے نظام کو روضہ" کے نام سے نئے انداز ، نئے اسلوب اور اسلامی فکر اور ذہنیت کے ساتھ شروع کیا تو اس شعبہ روضہ کا مکمل نظم (Setup) ( تدریس، انتظام، پالیسی ، داخلے وغیرہ ) سب انہوں نے انجام دیے اور الفضل للمتقدم " کے اصول کے مطابق اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ اقر اروضتہ الاطفال کے شعبہ روضہ" کی بانی اسکی پہلی معلمہ ، منتظمہ اور کئی جہتوں سے اس کے مختلف اصول وضوابط طریقہ تدریس و طرز تربیت کی ترتیب اور تنفیذ کی ذمہ داری مفتی محمد جمیل خان شہید کی ہمشیرہ محترمہ کے پاس تھیں۔ اس سلسلہ میں یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ انہوں بے شکگریجویشن کر لیاتھا لیکن مونٹیسری نرسری اور .K. G یعنی Pre-Primary Education کے حوالہ سے خصوصی تربیتی کورسز نہیں کیے تھے جو اس زمانہ میں اور اب بھی خالص مغربی طرز تعلیم و تدریس اور مغربی تہذیب و ثقافت کا آئینہ دار ہوتے ہیں لہذا انہوں نے شعبہ روضہ کی تدریس اور اس کے انتظام میں ان اداروں کے منفی طریقہ ہائے تربیت کی آمیزش سے اقرا روضتہ الاطفال ٹرسٹ کے شعبہ روضہ کو پاک و صاف رکھتے ہوئے خالص اسلامی اور فطری طریقہ ہائے تربیت کو اپناتے ہوئے شعبہ روضہ میں درس وتدریس اور انتظام و انصرام کے اُصول اختیار کیے اور جدید تعلیمی رجحانات کے مثبت پہلوؤں کو بھی نظر اندازنہیں کیا۔

شعبہ روضہ کی اہمیت:

شعبہ روضہ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اقر اٹرسٹ کا مکمل نام اس شعبہ کے حوالہ سے اقر ا روضتہ الاطفال ٹرسٹ ہے اگر چہ اقر آ کے نظم میں شعبہ روضہ کے علاوہ دیگر شعبے بھی ہیں مثل شعبہ قاعدہ شعبہ حفظ، شعبہ حفاظ اسکول اور شعبہ حفاظ کا لج لیکن یہ تمام شعبے اقر ار وضہ الاطفال ٹرسٹ کے تحت ہیں۔ جب ہمارا شعبہ حفظ کافی پھیل گیا اور شعبہ اسکول بھی شروع ہو گیا تو ایک روز راقم الحروف نے مفتی جمیل صاحب اور مفتی خالد محمود صاحب اور مولانا شبیر احمد خان سے عرض کیا کہ روضہ الاطفال‘ کا لفظ تو بہت چھوٹے بچوں کے کسی تعلیمی ادارے کا تصور پیش کرتا ہے، اس سے زیادہ اور کچھ نہیں جب کہ عملی طور پر ہمارے پاس اب تو شعبہ حفظ بھی ہے اور شعبہ اسکول بھی ، اور ان دونوں شعبوں کے طلباء و طالبات عربی اصطلاح کے مطابق اطفال کے زمرے سے نکل کر بنین و بنات وغیرہ کے زمرے میں آگئے ہیں اور اسی طرح ہماری متعدد شاخیں بھی کھل گئیں ہیں لہذا اس ادارے کا نام مجموعہ مدارس اقراًIqra Group of Schools رکھ کر اقر ا روضۃ الاطفال اقرأ تحفیظ القرآن "اقرأ حفاظ اسکول سب مستقل ادارے علیحدہ علیحدہ ناموں سے قائم کر دیے جائیں لیکن یہ تجویز منظور نہ ہوئی اور اس سلسلہ میں خصوصیت کے ساتھ مفتی جمیل خان شہید کی رائے یہی تھی کہ ادارہ کا آغاز اس شعبہ سے ( یعنی روضہ ) سے ہوا ہے، داخلہ بھی سب سے پہلے اس شعبہ میں ہوتا ہے، شعبہ روضہ ہمارے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، لہذا اقر اٹرسٹ کے مکمل نام میں جس کو باضابطہ ٹرسٹ کے منظور شدہ میمورنڈم ( ٹرسٹ ڈیڈ ) میں درج کیا جائے گا ، اس میں لفظ اقرا روضہ اور اطفال لازمی اجزاء ہوں گے، چنانچہ ایسا ہی ہوا اور یہ اداره " اقرأ روضة الاطفال ٹرسٹ کے نام سے رجسٹرڈ ہوا اور تمام شعبے یعنی قاعدہ ، حفظ ، اسکول اور کالج بشمول خود شعبہ روضہ اس کے ذیلی شعبے قرار پائے۔

اللہ تعالیٰ نے ادارہ پر اکابر علماء کے اعتماد اور مفتی محمد جمیل خان شہید جیسے افراد کے اخلاص کی برکتسے لفظ "اقر أ"ِ        "روضہ "اطفال " کو ایسی مقبولیت عطا فرمائی کہ رفتہ رفتہ لوگوں نے اپنے اداروں کے ناموں میں اس کے ایک یا دو اجزاء بلکہ بعض نے تو تینوں اجزاء بمع اضافہ (New) یا (ثانی) کے شامل کر لیے اور بعض منتظمین اسکول نے تو صرف اتنی زحمت فرمائی کہ اپنے مکمل سیکولر طرز کے اسکولوں کے نام سے پہلے لفظ اقرآ بڑھا دیا ۔

اقرا روضہ اطفال ان اجزاء یا ان میں سے ایک یا دو اجزاء شامل کر کے کچھ اداروں کے نام بطور نمونہ ملاحظہ فرمالیں: اقر آمدینۃ الاطفال، اقر أحديقة الاطفال ، اقرأ جنت الاطفال ، اقر أرشيد الاطفال اقر اتربیت الاطفال ، اقرا تعلیم الاطفال ، اقرأ کامل الاطفال، اقرا احسن الاطفال، اقرا روضۃ القرآن، اقرا روضه الاطفال حنفیہ، اقرأ روضتہ الاطفال ٹرسٹ ثانی، نیو اقر ار وضۃ الاطفال ٹرسٹ، بنوریہ روضہ الاطفال، اقراریاض الاطفال وغیرہ وغیرہ۔

نام پر کسی کی اجارہ داری نہیں۔ اللہ تعالیٰ ان تمام حضرات کو جنہوں نے یہ ادارے قائم کیے جزائے خیرعطا فرمائے کہ انہوں نے اقر آ کے اس مشن کو فروغ دینے میں بھر پور کردار ادا کیا۔

بہر کیف نام تو بہت سارے ہیں اور ناموں میں کیا رکھا ہے اصل تو کام ہے عربی کی مثل ہے: أَفْعَالًا لَا أَقْوَالًا (Action not Words)

لہذا جو حضرات اور ادارے اقر انتظام تعلیم کے طرز پر اخلاص اور سی اسلوب و پنج اور اداروں کے اندرونی و بیرونی ماحول میں اسلامی ذہن و فکر اور اسلامی ماحول کے مطابق کسی بھی نام سے بلکہ اگر بغیر نام کے بھی کام کر رہے ہیں اُن کی یہ کوششیں قابل قدر ہیں، اللہ تعالیٰ ان کو دنیا و آخرت دونوں جگہ سرخروئی نصیب فرمائے ۔